Thursday 19 May 2016

غزوات و سرایہ

غزوۂ جمع غزوات ،اس کےمعنی جہاد کے ہیں اوریہ وہ باضابطہ قتال یا جنگیں ہیں جن میں رسول اللہ ﷺ بہ نفس نفیس خود شریک ہوئے ،انہیں مغاذی بھی کہاجاتا ہے۔
سریہ کے لغوی معنی قصد اوراسیر کے ہیں،اصطلاحی معنی میں وہ مہم جس میں رسول اکرم ﷺ نے بذات خود شرکت نہیں فرمائی بلکہ اپنے صحابہ میں سے کسی کو امیر لشکر مقرر فرمایا۔
غزوات کی تعداد(۲۷) اورسرایا کی تعداد(۴۷)۔
نوٹ:حضورﷺ کی تمام مہمات کی تعداد کیا تھی؟ اس میں سیرت نگاروں کا اختلاف ہے مثلا:
۱۔البلازری (فتوح البلدان)کے مطابق ۱۶ ہے۔
۲۔قاضی سلیمان منصورپوری (رحمۃ للعالمین)کے مطابق ۲۰ ہے۔
۳۔شبلی نعمانی (سیرۃ النبی) کے مطابق ۳۵ ہے۔
۴۔ابن خلدون (تاریخ) کے مطابق ۳۶ ہے۔
۵۔طبری (تاریخ) کے مطابق ۳۹ ہے۔
۶۔ابن سعد (طبقات) کے مطابق ۸۸ ہے۔
۷۔ابن الجوزی (تلقیح) کے مطابق ۸۸ ہے۔
۸۔واٹ (محمد ایٹ مدینہ) کے مطابق ۸۸ ہے۔
حضورﷺ نے مدینہ کی دس سالہ زندگی میں کم وبیش (۸۸)مہمات بھیجی تھیں، ان میں غزوات کی تعداد(۲۷)ہے،غزوات (۹)ایسے ہیں جن میں حضورﷺ نے دشمنوں سے جنگ کی تھی یعنی بدر، اُحد،مریسیع،خندق،قریظہ،خیبر،فتح مکہ، حنین اورطائف اور باقی (۱۸)میں شمشیر کا استعمال نہیں ہوا تھا، سرایا کی تعداد ساٹھ سے کچھ اوپر تھی۔
غزوات
۱۔غزوۂ ودان یا ابواء(صفر۲ھ)
۲۔غزوۂ بواط (ربیع الاول ۲ھ)
۳۔غزوۂ سفوان(جمادی الاول ۲ھ)
۴۔غزوۂ ذوالعشیرہ(جمادی الآخر۲ھ)
۵۔غزوہ بدرالکبریٰ (رمضان ۲ھ)
۶۔غزوہ بنو قینقاع (شوال ۲ھ)
۷۔غزوہ سویق(ذی الحجہ۲ھ)
۸۔غزوہ قرقرۃ الکدر(محرم ۳ھ)
۹۔غزوہ غطغان (ربیع الاول ۳ھ)
۱۰۔غزوۂ نجران یا بنوسلیم(جمادی الاول ۳ھ)
۱۱۔غزوہ احد (شوال ۳ھ)
۱۲۔غزہ حمراء الاسد (شوال ۳ھ)
۱۳۔غزوہ بنو نضیر(ربیع الاول ۴ھ)
۱۴۔غزوہ بدر الموئد (ذیقعدہ ۴ھ)
۱۵۔غزوہ ذات الرقاع (محرم ۵ھ)
۱۶۔غزوہ دومۃ الجندل(ربیع الاول ۵ھ)
۱۷۔غزوہ مریسیع یا بنی مصطلق(شعبان ۵ھ)
۱۸۔غزوہ خندق(احزاب)(ذیقعدہ ۵ھ)
۱۹۔غزوہ بنو قریظہ(ذی الحجہ ۵ھ)
۲۰۔غزوہ بنو لحیان(ربیع الاول ۶ھ)
۲۱۔غزوۂ ذی قردیاغابہ(ربیع الاول ۶ھ)
۲۲۔غزوہ(صلح)حدیبیہ(ذیقعدہ ۶ھ)
۲۳۔غزوہ خیبر (محرم ۷ھ)
۲۴۔غزوہ(فتح) مکہ(رمضان ۸ھ)
۲۵۔غزہ حنین( شوال ۸ھ)
۲۶۔غزوہ طائف(شوال ۸ھ)
۲۷۔غزوہ تبوک (رجب ۹ھ)
غزوات وسرایا میں شہید اور قتل ہونے والوں کی کل تعداد (۱۰۱۸)۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔