Thursday 7 May 2015

قبا سے روانگی اور مدینہ میں داخلہ


قبا میں چودہ روز قیام کے بعد آپ ﷺ نے ۲۲ ربیع الاول ۱۴ نبوت مطابق ۷ اکٹوبر ۶۲۲ ء بروز جمعہ کوچ کا ارادہ ظاہر فرمایا ، عمرو بن عوف کے قبیلہ والوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ : کیا ہم سے کوئی خطا سر زد ہوئی جس کی وجہ سے آپﷺ ہم سے ناراض ہو کر یہاں سے تشریف لے جارہے ہیں؟ہمارے ماں باپ آپﷺ پر قربان آپﷺ یہیں قیام فرمائیے، اس پر آپﷺنے فرمایا : مجھے آگے جانے کا حکم ہوا ہے، چنانچہ آپﷺوہاں سے روانہ ہوئے، جب قبیلہ بنی سالم بن عوف کے محلہ میں پہنچے تو نماز جمعہ کاوقت ہو چکا تھا، آپﷺنے وہاں مختصر قیام کر کے مسجد غیب میں نماز جمعہ ادا فرمائی جو بعد میں مسجد جمعہ کے نام سے مشہور ہوئی، یہ تاریخ ِ اسلام کا پہلا جمعہ تھا جو حضورﷺ کی امامت میں ادا ہواجس میں شرکاء کی تعداد( ۱۰۰)تھی، نماز سے قبل آپﷺنے جمعہ کاخطبہ ارشاد فرمایا، اس خطبہ میں آپﷺ نے اللہ کی اطاعت اور اس کی فرماں برداری پر زور دیا اور نیک عملی کی زندگی بسر کرنے کی تلقین کی، اس خطبہ میں اہل مکہ کے مظالم کی شکایت کے متعلق ایک حرف بھی نہ تھا، نماز سے فارغ ہونے کے بعد آپﷺکی سواری آگے بڑھی،
(سیرت طیبہ )
جمعہ کے بعد نبیﷺ مدینہ تشریف لے گئے اور اسی دن سے اس شہر کا نام یثرب کے بجائے مدینۃ الرسول ... شہر رسولﷺ ... پڑگیا۔ جسے مختصراً مدینہ کہا جاتا ہے۔ یہ نہایت تابناک تاریخی دن تھا گلی کوچے تقدیس وتحمید کے کلمات سے گونج رہے تھے اور انصار کی بچیاں خوشی ومسرت سے ان اشعار کے نغمے بکھیر رہی تھیں۔
طلـع البـــــدر عـلـیـنـــــــــا مـــــــن ثنیــات الـوداع
''ان پہاڑوں سے جو ہیں سوئے جنوب چودھویں کا چاند ہے ہم پر چڑھا
وجــب الشکـــــر علینــــــــا مـــــا دعــا للــــــہ داع
کیسا عمدہ دین اور تعلیم ہے شکر واجب ہے ہمیں اللہ کا
أیــہــا الـــمـبـعــوث فـیـنـــا جـئـت بـالأمـر الـمـطاع
ہے اطاعت تیرے حکم کی بھیجنے والا ہے تیر ا کبریا
انصار اگر چہ بڑے دولت مند نہ تھے لیکن ہرا یک کی یہی آرزو تھی کہ رسول اللہﷺ اس کے یہاں قیام فرمائیں۔ چنانچہ آپﷺ انصار کے جس مکان یامحلے سے گزرتے وہاں کے لوگ آپﷺ کی اونٹنی کی نکیل پکڑلیتے اور عرض کرتے کہ تعداد وسامان اور ہتھیار وحفاظت فرشِ راہ ہیں تشریف لائیے ! مگر آپﷺ فرماتے کہ اونٹنی کی راہ چھوڑدو۔ یہ اللہ کی طرف سے مامور ہے۔ چنانچہ اونٹنی مسلسل چلتی رہی اورا س مقام پر پہنچ کر بیٹھی جہاں آج مسجد نبویﷺ ہے لیکن آپﷺ نیچے نہیں اترے یہاں تک کہ وہ اٹھ کر تھوڑی دور گئی۔ پھرمڑ کر دیکھنے کے بعد پلٹ آئی اور اپنی پہلی جگہ بیٹھ گئی۔ اس کے بعد آپﷺ نیچے تشریف لائے۔ یہ آپﷺ کے ننہیال والوں، یعنی بنو نجار کا محلہ تھا اور یہ اونٹنی کے لیے محض توفیق الٰہی تھی۔ کیونکہ آپﷺ ننہیال میں قیام فرماکر ان کی عزت افزائی کرنا چاہتے تھے۔ اب بنونجار کے لوگوں نے اپنے اپنے گھر لے جانے کے لیے رسول اللہﷺ سے عرض معروض شروع کی لیکن ابو ایوب انصاریؓ نے لپک کر کجاوہ اٹھا لیا اور اپنے گھر لے کر چلے گئے۔ اس پر رسول اللہﷺ فرمانے لگے : آدمی اپنے کجاوے کے ساتھ ہے۔ ادھر حضرت اسعد بن زرارہ رضی ا للہ عنہ نے آکر اونٹنی کی نکیل پکڑ لی۔ چنانچہ یہ اونٹنی انھی کے پاس رہی۔( زاد المعاد ۲/۵۵۔ ابن ہشام ۱/۴۹۴ - ۴۹۶)
چند دنوں کے بعد آپﷺ کی زوجہ محترمہ ام المومنین حضرت سَوْدَہ ؓ اور آپ کی دونوں صاحبزایاں حضرت فاطمہ ؓ اور حضرت ام کلثوم ، اور حضرت اسامہ بن زید ؓ اور ام ایمن بھی آگئیں۔ ان سب کو حضرت عبد اللہ بن ابی بکرؓ آل ابی بکر کے ساتھ جن میں حضرت عائشہ ؓ بھی تھیں لے کر آئے تھے۔ البتہ نبیﷺ کی ایک صاحبزادی حضرت زینب، حضرت ابوالعاص ؓ کے پاس باقی رہ گئیں انہوں نے آنے نہیں دیا۔اور وہ جنگ ِ بدر کے بعد تشریف لاسکیں۔( زاد المعاد ۲/۵۵)
حضرت عائشہ ؓکہتی ہیں کہ ہم مدینہ آئے تو یہ اللہ کی زمین میں سب سے زیادہ وباخیز جگہ تھی۔ وادیٔ بطحان سڑے ہوئے پانی سے بہتی تھی۔
ان کا یہ بھی بیا ن ہے کہ رسول اللہﷺ مدینہ تشریف لائے تو حضرت ابوبکر ؓ اور حضرت بلال ؓکو بخار آگیا۔ حضرت عائشہ ؓکہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر اس کی خبر دی تو آپﷺ نے فرمایا : اے اللہ ! ہمارے نزدیک مدینہ کو اسی طرح محبوب کر دے جیسے مکہ محبوب تھا، یااس سے بھی زیادہ اور مدینہ کی فضا ء صحت بخش بنا دے ، اور اس کے صاع اور مد (غلے کے پیمانوں ) میں برکت دے۔ اوراس کا بخار منتقل کرکے جحفہ پہنچادے۔ (صحیح بخاری ۱/۵۸۸ ، ۵۸۹ حدیث نمبر ۱۸۸۹، ۳۹۲۶، ۵۶۵۴،۵۶۷۷،۶۳۷۲)اللہ نے آپﷺ کی دعا سن لی۔ چنانچہ آپ کو خواب میں دکھلایا گیا کہ ایک پراگندہ سر کالی عورت مدینہ سے نکلی اور مہیعہ، یعنی جحفہ میں جااتری۔ اس کی تعبیر یہ تھی کہ مدینہ کی وباء جحفہ منتقل کردی گئی اور اس طرح مہاجرین کو مدینہ کی آب وہوا کی سختی سے راحت مل گئی۔ یہاں تک حیات طیبہ کی ایک قسم اور اسلامی دعوت کا ایک دَور(یعنی مکی دَور ) پورا ہوجاتا ہے۔ آئندہ اختصار کے ساتھ مدنی دور پیش کیا جارہا ہے۔ وباللہ التوفیق۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔