Friday 20 March 2015

مدینہ میں اسلام کا سفیر


مدینہ میں اسلام کا سفیر :
بیعت پور ی ہوگئی اور حج ختم ہو گیا تو نبیﷺ نے ان لوگوں کے ہمراہ یثرب میں اپنا پہلا سفیر بھیجا تا کہ وہ مسلمانوں کو اسلامی احکام کی تعلیم دے اور انہیں دین کے دروبست سکھائے اور جو لوگ اب تک شرک پر چلے آرہے ہیں ان میں اسلام کی اشاعت کرے۔ نبیﷺ نے اس سفارت کے لیے سابقین اولین میں سے ایک جوان کا انتخاب فرمایا۔ جس کا نام اور اسم گرامی مصعب بن عمیر عبدریؓ ہے۔
حضرت مصعب بن عمیرؓ مدینہ پہنچے تو حضرت اسعد بن زرارہؓ کے گھر نزول فرماہوئے۔ پھر دونوں نے مل کر اہلِ یثرب میں جوش خروش سے اسلام کی تبلیغ شروع کردی۔ حضرت مصعب ؓ مُقری کے خطاب سے مشہور ہوئے۔ (مقری کے معنی ہیں پڑھانے والا۔ اس وقت معلم اور استاد کو مقری کہتے تھے )
تبلیغ کے سلسلے میں ان کی کامیابی کا ایک نہایت شاندار واقعہ یہ ہے کہ ایک روز حضرت اسعد بن زرارہؓ انہیں ہمراہ لے کر بنی عبد الاشہل اور بنی ظفر کے محلے میں تشریف لے گئے اور وہاں بنی ظفر کے ایک باغ کے اندر مرق نامی کنویں پر بیٹھ گئے، ان کے پاس چند مسلمان بھی جمع ہوگئے۔ اس وقت تک بنی عبد الاشہل کے دونوں سردار، یعنی حضرت سعد بن معاذ ؓ اور حضرت اُسید بن حضیر (مسلمان نہیں ہوئے تھے ) بلکہ شرک ہی پر تھے۔ انہیں جب خبر ہوئی تو حضرت سعد ؓ نے حضرت اُسید سے کہا کہ ذرا جاؤ اور ان دونوں کو ، جو ہمارے کمزوروں کو بیوقوف بنانے آئے ہیں ، ڈانٹ دو اور ہمارے محلے میں آنے سے منع کردو۔ چونکہ اسعد بن زرارہ میری خالہ کا لڑکا ہے (اس لیے تمہیں بھیج رہا ہوں ) ورنہ یہ کام میں خود انجام دے دیتا۔
اسید ؓ نے اپنا حربہ اٹھا یا اور ان دونوں کے پاس پہنچے۔ حضرت اسعد ؓ نے انہیں آتا دیکھ کر حضرت مصعب ؓ سے کہا :یہ اپنی قوم کا سردار تمہارے پا س آرہا ہے۔ اس کے بارے میں اللہ سے سچائی اختیار کرنا۔ حضرت مصعب ؓ نے کہا : اگر یہ بیٹھا تو اس سے بات کروں گا۔ اُسَیْد پہنچے تو ان کے پاس کھڑے ہوکرسخت سست کہنے لگے۔ بولے : تم دونوں ہمارے یہاں کیوں آئے ہو ؟ ہمارے کمزوروں کو بیوقوف بناتے ہو؟ یاد رکھو ! تمہیں اپنی جان کی ضرورت ہے تو ہم سے الگ ہی رہو۔
حضرت مصعبؓ نے کہا : کیوں نہ آپ بیٹھیں اور کچھ سنیں۔ اگر کوئی بات پسند آجائے تو قبول کرلیں۔ پسند نہ آئے تو چھوڑ دیں۔حضرت اسید نے کہا : بات منصفانہ کہہ رہے ہو۔ اس کے بعد اپنا حربہ گاڑکر بیٹھ گئے۔ اب حضرت مصعب ؓ نے اسلام کی بات شروع کی اور قرآن کی تلاوت فرمائی۔ ان کا بیان ہے کہ واللہ! ہم نے حضرت اُسید ؓ کے بولنے سے پہلے ہی ان کے چہرے کی چمک دمک سے ان کے اسلام کا پتہ لگا لیا۔ اس کے بعد انہوں نے زبان کھولی تو فرمایا: یہ تو بڑا عمدہ اور بہت ہی خوب تر ہے۔ تم لوگ کسی کو اس دین میں داخل کرنا چاہتے ہوتو کیا کرتے ہو؟ انہوں نے کہا : آپ غسل کرلیں۔ کپڑے پاک کرلیں۔ پھر حق کی شہادت دیں، پھر دو رکعت نماز پڑھیں۔ انہوں نے اٹھ کر غسل کیا۔ کپڑے پاک کیے۔ کلمۂ شہادت ادا کیا اور دورکعت نماز پڑھی، پھر بولے : میرے پیچھے ایک اورشخص ہے ، اگر وہ تمہارا پیرو کار بن جائے تو اس کی قوم کا کوئی آدمی پیچھے نہ رہے گا اور میں اس کو ابھی تمہارے پاس بھیج رہا ہوں۔ (اشارہ حضرت سعد بن معاذ ؓ کی طرف تھا )
اس کے بعد حضرت اُسید ؓ نے اپنا حربہ اٹھا یا اور پلٹ کر حضرت سعد ؓ کے پاس پہنچے۔ وہ اپنی قوم کے ساتھ محفل میں تشریف فرماتھے۔ (حضرت اُسید کو دیکھ کر) بولے: میں واللہ! کہہ رہا ہوں کہ یہ شخص تمہارے پاس جو چہرہ لے کر آرہا ہے یہ وہ چہرہ نہیں ہے جسے لے کر گیا تھا۔ پھر جب حضر ت اُسید محفل کے پاس آن کھڑے ہوئے تو حضرت سعد ؓ نے ان سے دریافت کیا کہ تم نے کیا کیا ؟ انہوں نے کہا : میں نے ان دونوں سے بات کی تو واللہ! مجھے کوئی حرج تو نظر نہیں آیا۔ ویسے میں نے انہیں منع کردیا ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ ہم وہی کریں گے جو آپ چاہیں گے۔
اور مجھے معلوم ہوا ہے کہ بنی حارثہ کے لوگ اسعدبن زرارہ کو قتل کر نے گئے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ اسعد آپ کی خالہ کا لڑکا ہے۔ لہٰذا وہ چاہتے ہیں کہ وہ آپ کا عہد توڑ دیں۔ یہ سن کر سعد غصے سے بھڑک اٹھے اور اپنا نیز ہ لے کر سیدھے ان دونوں کے پاس پہنچے۔ دیکھا تو دونوں اطمینان سے بیٹھے ہیں۔ سمجھ گئے کہ اُسید کا منشا یہ تھا کہ آپ بھی ان کی باتیں سنیں لیکن یہ ان کے پاس پہنچے تو کھڑے ہو کر سخت سست کہنے لگے۔ پھر اسعد بن زرارہ کو مخاطب کر کے بولے : اللہ کی قسم اے ابو امامہ !اگر میرے اور تیرے درمیان قرابت کا معاملہ نہ ہوتا تو تم مجھ سے اس کی امید نہ رکھ سکتے تھے۔ ہمارے محلے میں آکر ایسی حرکتیں کرتے ہو جو ہمیں گوارا نہیں ؟

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔